ڈاکٹر نورالوہاب
فرقہ وارانہ مزاج کی ہولناکیاں، ناقابلِ یقین حد تک غیر معمولی ہوتی ہیں۔
یہ مزاج پالنے کا ایک بہت بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ انسان، چیزوں کو جیسا ہے ویسے کی بنیاد پر، یا بالفاظِ دیگر، حقیقیت پسندی کی نگاہ سے نہیں، بلکہ جذباتیت کے زیرِ اثر دیکھتا ہے ۔ جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ حقیقیت انسان سے روٹھ جاتی ہے اور وہ غلط رائے قائم کرکے، غلط فیصلے کرتا ہے ۔
ــــــــــــــــ
امریکہ کی ایک ریاست میں آگ لگی، جس سے عام لوگ متاثر ہوئے، ہمارے “جذباتی دین دار” بھائی ایسے خوش ہوئے جیسے عام لوگ نہیں بلکہ امریکہ کے فوجی اڈوں یا میزائلوں کو آگ لگی ہو۔
یاد رہے، عام پرامن ک۔ا۔ف۔ر، جس کا مسلمان کے خلاف جنگ میں کوئی کردار نہ ہو، اس پر ایسی آسمانی آفت ٹوٹ پڑنے پر خوش ہونا، رسول اللہ کی سیرت سے ناواقفیت کی دلیل ہے ۔
عام بے گناہ ک۔ا۔فر (غیر حربی) کی موت پر خوشی منانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں ۔
ہاں، جو حربی ہو، براہ راست جنگ میں شریک ہو، یا جنگ میں تو براہ راست شریک نہ ہو لیکن فیصلہ ساز ہو، ایسوں کی موت پر نہ صرف خوشی منانی چاہئے بلکہ ان کی ہلاکت کی دعا بھی کرنی چاہئے ۔
لیکن عام غیر مسلموں کے معاملے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا مزاج بالکل ایسا تشدد پسندی والا نہیں تھا جیسا کہ ہمارے دوستوں کا بن چکا ہے ۔
دین کا ایسا غیر انسانی فہم، دراصل اسی مذموم فرقہ وارانہ مزاج کا شاخسانہ ہے جو انسان کو حقیقت سے بہت دور لے جاتا ہے ۔ اور دین کا یہی ناقص اور پرتشدد فہم ہے جو لوگوں کو دین سے دور کرنے کا سبب بن رہا ہے ۔ آج کے دور میں یہی مزاج، الحاد کا بہت بڑا سبب بن رہا ہے ۔ اللھم احفظنا منہ
ـــــــــــــــــــ
صحیح بخآری کی روایت ہے کہ
مدینہ میں ایک یہودی کا جنازہ لیجایا جارہا تھا، رسول اللہ اس کے احترام میں کھڑے ہوگئے ۔ جب جنازہ گزر چکا تو کسی صحابی نے عرض کی یا رسول اللہ، یہ تو یہودی کا جنازہ تھا ۔ رحمتِ عالَم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا “ألیستٗ نفساً” (جامع البخاری) کہ وہ انسان نہ تھا ؟
ـــــــــــــ
ایک چور کا ہاتھ کتنے پر جو نبی رحمت روئے ہوں ۔
پرندے کے بچے پکڑے جانے پر بے تاب ہوگئے ہوں ۔ اونٹ کی شکایت پر اس کے مالک کو اللہ سے ڈرایا ہو، کیا اس نبی رحمت کے بارے میں یہ تصور بھی کیا جاسکتا ہے کہ وہ آگ میں جلتے بے گناہ انسانوں کی موت پر خوش ہوتے ہوں گے ؟
انسان تو چھوڑیں، کوئی کتا، بلکہ خنزیر جیسا نجس جانور بھی اگر آگ میں ہوں جلتا تو رسول اللہ تڑپ جاتے ۔ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم