محرم الحرام میں’انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور‘ کی مساعی

0

محرم الحرام اسلامی کیلنڈر میں پہلے مہینے کے طور پر، دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں ایک خاص مقام کا حامل مہینہ ہے۔ یہ مہینہ  قربانی، برکات اور رحمت کے لیے جانا جاتا ہے، اور دنیا بھر کے مسلمان اسے عقیدت کے ساتھ یاد کرتے اور مناتے ہیں۔  محرم کے دوران ہی اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم و ستم سے نجات دلائی، یہ ایک اہم واقعہ ہے جو اپنے گہرے اثرات کے اعتبار سے غوروفکر کے کئی اہم پہلو لیے ہوئے ہے۔

دس محرم الحرام، جسے یوم  عاشورہ کہا جاتا ہے، اسلامی تاریخ کے سب سے المناک واقعات میں سے ایک کی یاد دلاتا  ہے۔ اسی دن امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تھی۔  اس دن دنیا بھر کے مسلمان سوگ اور غم کی کیفیت میں ہوتے ہیں اور متحد ہو کرحضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی قربانی کو یاد کرتے ہیں اور اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔

تاہم،اس  خاص دورانیے میں سماجی سطح پر کچھ پیچیدگیاں بھی نظر آتی ہیں۔محرم الحرام میں اکثر حساسیت بڑھ جاتی ہے، جس میں شیعہ سنی برادریوں کے  بعض طبقات میں  کچھ خلیج محسوس ہوتی ہے، اور یہ امکان ہوتا ہے کہ ماحول  کشیدہ ہو سکتا ہے،بے یقنی  کی صورت حال غالب ہوتی ہے، ایسے میں خدشہ ہوتا ہے کہ  کوئی معمولی غلط فہمی یا لاپرواہی فرقہ وارانہ اختلافات کو بھڑکاسکتی ہے۔ جس کے سبب سیکورٹی ایجنسیوں سے توقع کی جاتی ہے  کہ حالات کے مطابق انتظامات کریں۔

معاشرے کے کچھ غیر ذمہ دار افراد، خاص طور پر کچھ ذاکر اور علما اس طرح کے حالات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں، تفرقہ انگیز بیان بازی کرتے اور تاریخی واقعات  کی بعض یک طرفہ تشریحات کرتے ہیں۔ اس سے نہ صرف معاشرتی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ عوام میں عدم تحفظ کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے۔

ایسے نازک ماحول میں قابل اعتماد اور ذمہ دار علماء کا کردار اہم ہو جاتا ہے۔ وہ امن کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں طرف سے کوششیں بروئے کار لاتے ہیں، لوگوں کو ذمہ دار شہری ہونے کا مظاہرہ کرنے اور اتحاد کے جذبے کو فروغ دینے پر زور دیتے ہیں۔ اس ضمن میں انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور (IRCRA) کا کردارنمایاں رہا ہے۔

اس سال، جیسے ہی محرم کا مہینہ  قریب آیا، ’انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور ‘نے پاکستان کے بڑے شہروں میں پریس کانفرنسوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ قابل قدر علماء کی حمایت سے، ان پریس کانفرنسز کا مقصد مختلف میڈیا چینلز کے ذریعے امن و ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔ شیعہ، سنی اور دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء محبت، قربانی اور ہمدردی کے پیغامات پھیلانے کے لیے اکٹھے ہوئے۔

’انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور ‘جیسی تنظیموں کی کوششوں سے اس سال کا محرم الحرام پرامن گزرا۔ اس مرتبہ بہت سے حساس علاقوں میں بھی موبائل سروسز بحال رہیں جو کئی سالوں کے بعد ایک اہم کامیابی ہے۔

ان اقدامات کی کامیابی سےعلمی شخصیات اور مذہبی رہنماؤں کے مابین اتحاد کی طاقت اجاگر ہوتی ہے۔ ملک میں باقی  سماجی مسائل کو حل کرنے کے لیے بھی علماء کو حل کا حصہ بنانےکی اشد ضرورت ہے۔ ’انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور ‘اس مقصد کے لیے پرعزم ہے، خصوصا ماحولیاتی تبدیلی جیسے عصری چیلنجز سے نمٹنے میں علماء کے سماجی کردار کو اجاگر کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

’انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور ‘ کی خواہش ہے کہ تمام مذاہب کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر، ماحولیاتی تبدیلی اور بچوں، خاندانوں اور معاشرے کی فلاح و بہبود جیسے امور پر مکالمے کو فروغ دیا جائے۔ اس طرح کے مؤثر مکالموں کو فروغ دے کر، ہم معاشرے کے لیے ایک پائیدار اور ہم آہنگ مستقبل کی امید کرسکتے ہیں۔