بین المذاہب افطار پروگرام
گزشتہ روز جمعہ کے دن انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور نے اسلام آباد میں بین المذاہب افطار پروگرام کا انعقاد کیا تھا جس میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ یہ پروگرام پچھلے سال بھی منعقد کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد پاکستان کے مختلف مذہبی گروہوں کو ایک چھت تلے جمع کرکے ہم آہنگی اور امن کے پیغام کو فروغ دینا ہوتا ہے۔
اس پروگرام میں مقامی سطح پر مختلف مذاہب اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ غیرملکی مہمان بھی شریک تھے جنہوں نے اس اقدام کو بہت سراہا۔
ترقیب کے افتتاح میں ادارے کے سربراہ محمد اسرار مدنی نے سفارت کاروں، اقلیتی نمائندگان اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کا خیرمقدم کرتے ہیں ان کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دنیا میں لوگوں کے درمیان کئی طرح کے فرق اور اختلافات ہیں جو حقیقت ہیں، مگر بطور انسان سب لوگ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے بھی ہیں۔ مختلف مذاہب، رنگ، نسل اور علاقوں کے افراد یہاں ایک ساتھ جمع ہیں۔امید ہے کہ ہم سب ایک دوسرے سے امن اور ایک دوسرے کے لیے رواداری کا سبق سیکھیں گے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل،ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنے خطاب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور اور اس کے سربراہ محمد اسرار مدنی کی جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں مذہبی سفارت کاری کے تحت بہت سی نمایاں خدمات ہیں جو قابل تعریف ہیں۔ وہ اس خطے میں امن وامان اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے جو اقدامات کر رہے ہیں وہ حوصلہ افزا ہیں۔مذہبی سفارت کاری کے ذریعے جو نتائج سامنے آرہے ہیں ان سے مستقبل میں امیدیں وابستہ ہیں۔ ہمیں اس وقت ایسی تنظیموں کی ضرورت ہے جو اس میدان میں زیادہ سے زیادہ کام کریں۔کیونکہ دینا کے ساتھ اور خطے کے ممالک اور عوام کے ساتھ بہتر اور پرامن تعلقات اس وقت پاکستان کے لیے بہت اہم ہیں۔
سینیٹر گردیپ سنگھ نے سکھ کمیونٹی کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام صرف افطار پروگرام نہیں ہے۔ بلکہ یہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کے قیام اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا ایک وسیلہ ہے۔ پاکستان کا آئین یہ کہتا ہے کہ اس ملک میں رہنے والے سب لوگ بغیر کی تفریق کے ایک قوم اور برابر شہری ہیں۔ یہ پروگرام دستورپاکستان کی روح کی ترجمانی ہے کہ جس میں مقامی اور عالمی کمیونٹی کے تمام طرح کے نمائندہ افراد اس میں شریک ہیں۔
تقریب میں اور بھی کئی اہم شخصیات نے شرکت کی اور اس کی خوب حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات جاری رہنے چاہیئں۔