’افغانستان: مقدس جہاد سے لے کر مقدس دہشت گردی تک‘

0

کیتھی گینان(Cathy Ginnane) کینیڈین صحافی ہیں جو ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے منسلک رہی ہیں اور پاک افغان دفاعی و جہادی امور سمیت مشرق وسطی پر ایک مستند حوالے کا درجہ رکھتی ہیں۔ ان کی اصل کتاب انگریزی میں ہے لیکن فکشن ہاؤس لاہور کی مہربانی سے پاکستانی قارئین کے لئے اردو ترجمہ کی دستیابی ممکن ہو سکی ہے۔

سردجنگ، افغان جنگ اور پوسٹ افغان جنگ کے تناظر میں لکھے گئے لٹریچر میں یہ کتاب ایک عمدہ اضافہ ہے۔ مصنفہ نے کسی حد تک غیرجانبدار  رہنے کا حق ادا کیا ہے۔ اس موضوع پر پاکستان میں شائع ہونے والی کتب میں جو خلا پایا جاتا ہے وہ خلا اس کتاب کے مطالعے سے کسی حد تک پر ہو جاتا ہے۔ سلیم صافی کی “ڈرٹی وار” اور سید فخر کاکاخیل کی “جنگ نامہ” نامی کتابیں اس لحاظ سے نامکمل معلومات پر مشتمل ہیں کہ وہ علاقائی طاقت و اختیار کے بے رحم کھیل کے اصل کرداروں کا ذکر نہیں کرتے اور ان کتابوں میں دانستہ یا نادانستہ اصل حقائق سے چشم پوشی اختیار کرنے کا واضح رجحان پایا جاتا ہے۔ “جنگ نامہ” میں کہانی کی شروعات اس انداز میں کی گئی ہے کہ جنگ و انتشار کا سارا الزام ایک مخصوص مگر کردار کے لحاظ سے ثانوی حیثیت کے حامل طبقے پر ڈال دیا جاتا ہے۔

یہ کتاب اس بے رحم حقیقت کو طشت از بام کرتی ہے کہ کس طرح معصوم اور کمزور طبقات کو جنگ کی بھینٹ چڑھایا گیا اور نام نہاد جہاد کے علمبردار صاحبانِ جبہ و دستار نے ہر اخلاقی اور شرعی ضابطے کو پامال کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کی۔ بامیان میں ہزارہ کمیونٹی کا قتل عام اور صدیوں پر محیط بدھ مذہبی ورثے کی تباہی ہو، خواتین کا استحصال ہو یا مذہبی و مسلکی بنیاد پر منافرت ہو، مذہبی تعلیمات کی من مانی تشریحات سے ہر ظلم اور جبر کو سند جواز عطا کیا گیا۔

یہ کتاب سلفی ازم اور مذہب کے exclusivist اپروچ کے پاکستان اور افغان معاشرے پر دوررس نتائج کی وضاحت کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ کس طرح سلفی ازم نے افغان معاشرے سے امن و یگانگت پر مبنی صوفیانہ اقدار اور روایات کا خاتمہ کیا اور انتہا پسندی کو فروغ دیا،وغیرہ وغیرہ۔

کتاب دلچسپ اور پڑھنے لائق ہے۔ وقت اور پیسوں کا ضیاع محسوس نہیں ہوگا۔