مغربی میڈیا میں بلوچ عسکریت پسندوں کی مدح سرائی
مغربی میڈیا کی جانب سے بلوچ علیحدگی پسندوں اور دہشت گرد گروہوں کی مدح سرائی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جو نہ صرف پاکستان کی قومی خودمختاری بلکہ عالمی سطح پر اس کے وقار کو بھی متاثر کرتا ہے۔ یہ رویہ بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ متعدد مواقع پر بلوچ لبریشن آرمی (BLA) بلوچ ریپبلکن آرمی (BRA)اور بلوچ لبریشن فرنٹ( BLF) جیسے دہشت گرد گروہوں کی کارروائیوں کو آزادی کی جدوجہد کے طور پر پیش کرتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ، اس سے دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے کی تفہیم میں الجھن پیدا ہوتی ہے اور مقامی سطح پر اس کے بدترین اثرات سامنے آتے ہیں۔
مغربی میڈیا کا دوہرا معیار اس وقت واضح ہوتا ہے جب دہشت گردی کے واقعات مغرب میں رونما ہوتے ہیں۔ 9/11 کے حملے ہوں یا یورپ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات، مغربی میڈیا نے ہمیشہ ان حملوں کو نہایت شدت کے ساتھ مذمت کا نشانہ بنایا اور دہشت گردوں کو عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔ لیکن جب یہی دہشت گردی پاکستان میں خصوصاً بلوچستان میں ہوتی ہے، تو اس کا بیانیہ بدل جاتا ہے۔ بلوچ علیحدگی پسندوں کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو اکثر “آزادی کی جدوجہد” کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مغربی میڈیا انہیں مظلوم بنا کر پیش کرتا ہے۔
یہ طرزِ عمل اس وقت زیادہ نمایاں ہوتا ہے جب مغربی ذرائع ابلاغ بلوچ دہشت گردوں کی ذاتی زندگی اور محرومیوں کو اجاگر کرتے ہیں تاکہ ان کے پرتشدد اقدامات کو ہمدردی کی نظر سے دیکھا جا سکے۔ مثال کے طور پر، جب 2022 میں کراچی یونیورسٹی میں چینی شہریوں پر بلوچ لبریشن آرمی کی ایک خودکش بمبار خاتون نے حملہ کیا، تو مغربی میڈیا نے اس حملے کی مذمت میں احتیاط برتی اور خاتون کی ذاتی زندگی، تعلیم اور خاندانی پس منظر کو اجاگر کرنے پر زیادہ زور دیا تاکہ خودکش بمبار کے لیے ہی ایک انسانی ہمدردی کا پہلو پیدا کیا جا سکے۔
مغربی میڈیا بلوچ علیحدگی پسندوں کو ایک قوم پرستانہ جدوجہد کے طور پر پیش کرتا ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر ہمدردی اور حمایت حاصل کرنا ہوتا ہے۔ حالانکہ یہ گروہ براہ راست دہشت گردی میں ملوث ہیں اور ان کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور اس کے وسائل کو نقصان پہنچانا ہے۔ ان دہشت گردانہ کارروائیوں کا ہدف نہ صرف پاکستانی عوام اور سیکیورٹی فورسز ہوتے ہیں بلکہ بین الاقوامی منصوبے جیسے چین پاکستان اقتصادی راہداری بھی ان کے نشانے پر ہیں۔
پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف متعدد کامیاب کارروائیاں کی ہیں۔ پاکستانی فوج نے بلوچستان میں دہشت گرد گروہوں کے نیٹ ورکس کو تباہ کیا ہے اور ہزاروں جانیں اس جنگ میں قربان کی ہیں۔ لیکن مغربی میڈیا ان قربانیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش کرتا ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
پاکستانی حکومت اور عوام کو اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مغربی میڈیا اپنے جانبدارانہ رویے کو تبدیل کرے۔ دہشت گردی کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہونی چاہیے اور مغربی میڈیا کو چاہیے کہ وہ غیر جانبداری اور انصاف کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے رپورٹنگ کرے۔