مذہبی سفارت کاری: اہم شخصیات پر مشتمل وفد انڈونیشیا روانہ

0

’انٹرنیشل ریسرچ کونسل برائے مذہبی اُمور‘(IRCRA) اسلام آباد میں قائم ایک غیرسرکاری تھنک ٹینک ہے جو مذہبی  وسماجی  پہلوؤں سے جڑے مسائل کے حوالے سے گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں کام کررہا ہے۔ حال ہی میں ادارے کے زیراہتمام ’مذہبی سفارت کاری فورم‘ کی تشکیل کی گئی تھی جس کا مقصد مذہبی پس منظر رکھنے والے امور وتنازعات کے حل کے لیے داخلی سطح کی مساعی کو بروئے کار لانا تھا تااور  فکری تناظر میں ان مذہبی نوعیت کے مناہج اور وسائل کا استعمال کرنا جو ان مسائل کی تشخیص اور حل کے لیے کارگر ثابت ہوسکیں۔اس کے لیے ادارے کی طرف سے چند ماہ قبل پہلا وفد چین کے علاقے سنکیانگ کے لیے گیا تھا۔

مسلم دنیا میں انڈونیشیا ایک ایسا ملک ہے جہاں مذہبی عنصر بہت نمایاں اور طاقتور ہے اور اس کی تاریخ بڑی گہری اور طویل ہے۔وہاں مذہبی طبقہ سیاست ، سماج اور تعلیم کے میدانوں میں بہت عمدہ کردار کا حامل ہے۔انڈونیشیا ایک ایسا ماڈل ہے کہ مذہبی حوالے سے پاکستان اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔’انٹرنیشل ریسرچ کونسل برائے مذہبی اُمور‘ کی پہلے بھی  ہمیشہ کوشش  رہی ہے کہ انڈونیشیا کے ماڈل سے استفادہ کیا جائے اور اس کے لیے عملا کئی اقدامات کیے گئے،جن میں فکری حوالے سے جمہوریت اور مذہبی ہم آہنگی کے لیے انڈونیشیا کے تجربات سے استفادہ کرنا شامل ہے۔

اب انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کے تعاون سے ایک اہم وفد دس روزہ دورے کے لیے انڈونیشیا کے لیے روانہ ہوا ہے جس میں علما، سیاستدان، مصنفین، صحافی اور این جی اوز سے وابستہ ملک کی اہم شخصیات شامل ہیں۔یہ بنیادی طور پہ باہمی استفادے کا ایک پروگرام جس کے مقاصد یہ ہیں:

یہ خطہ مذہبی تنازعات ومسائل کے حوالے سے کئی پیچیدگیاں رکھتا ہے، باوجودیکہ بعض ممالک میں ایک جیسے مسائل ہیں مگرحالات مختلف ہیں۔انڈونیشیا کے علماء اور مذہبی طبقات اور ان کے اداروں کے کام کرنے کا طریقہ اور پھر اس کے نتائج کا ایک تجزیہ کرنا ایک اہم ہدف ہے کہ مذہبی تنازعات کے ضمن میں ان سے کیا سیکھاجاسکتا ہے۔

انڈنیشیا میں النہضہ اور محمدیہ جیسی جماعتیں سیاست و جمہوریت کے میدان میں ایک کامیاب ماڈل رکھتی ہیں۔ ان کے نیٹ ورک کو دیکھنا ان سے تعلقات مضبوط کرنا۔

جمہوری ثقافت کے فروغ کے لیے پاکستان کے فکری ،مذہبی اور میڈیا کے کردار کو بہتر بنانا۔

پاکستان اور انڈونیشیا کی مذہبی سیاسی جماعتوں  اور علما کے درمیان جمہوری نظریات ،جمہوری مکالمے ،مذہبی آزادی اور صنفی مساوات کے لیے ایک باہمی استفادے کے پروگرام کو شروع کرنا۔

پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مضبوط بنانا۔