ٹرانس جینڈر افراد کی خودمختاری و حقوق کے لیے تقریب کا اہتمام

0

7 اکتوبر 2023 کو پشاور میں ایک اہم تقریب کا انعفقاد کیا گیا، جس کا مقصد ٹرانس جینڈر افراد کو جمہوریت اور مذہبی آزادی کے  اصولوں کے تناظر میں خودمختار بنانےکی تعلیم دینا تھا۔ اس تقریب کا اہتمام ’انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور‘ (IRCRA) نے’مفکورہ‘ Mafkora کے تعاون سے کیا تھا۔

پشاور میں اس تربیتی سیشن کے انعقاد کے لیے ’انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور‘ اور’مفکورہ‘ کے درمیان مشترکہ کوششیں ٹرانس جینڈر افرادکے حقوق اور ان کے سماجی وقار کو مستحکم کرنے کی سمت میں ہونے والے اقدامات کا حصہ ہیں۔ ان کوششوں کو جمہوریت اور مذہبی آزادی کے اسلامی اصولوں سے ہم آہنگ کیا گیاتاکہ معاشرے میں اس عمل کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔پاکستان میں ٹرانس جینڈر افرادکی بہبود ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس ضمن میں بہت سے پہلوؤں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔نہ صرف یہ کہ آگہی مہم ایک ناگزیر ضرورت ہے،بلکہ عملی  کوششوں کے لیے بھی وسیع میدان خالی ہے جس میں انفرادی و اجتماعی سطح پر پیش رفت مطلوب ہے۔

ایک روزہ تربیتی سیشن میں سول سوسائٹی کے شرکاء کے علاوہ تقریباً 15 ٹرانس جینڈر افراد نے شرکت کی جنہوں نے اس اقدام میں اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ محترمہ نیلم آفریدی نے ایک باوقار اور جامع ماحول کو یقینی بناتے ہوئے تقریب کو مؤثر طریقے سے منظم کیا۔

اس تقریب میں کئی معزز مقررین نے اپنے علم اور بصیرت کا اظہار کیا:

  1. مفکورہ کے بانی جناب حیات روغانی نے جمہوری اور سیاسی فریم ورک کے اندرٹرانس جینڈر افراد کی شمولیت اور قبولیت کی اہمیت پر اپنے تجربات بیان کیے ۔ ان کے خطاب میں ایک ایسے وسیع المشرب معاشرے کی ضرورت پر زور دیا گیا جو تمام افراد کے حقوق اور وقار کا احترام کرے۔
  2. محترمہ ماہی گل، ایک ممتاز ٹرانس جینڈر کارکن ہیں،انہوں نے اپنے ذاتی سفر پر روشنی ڈالی اور پاکستان،خصوصاً خیبر پختونخوامیں خواجہ سراؤں کو درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا۔ ان کے پرجوش خیالات نے تمام حاضرین کے لیے ایک تحریک کا کام کیا۔
  3. ایڈووکیٹ ممتاز احمد نے ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے متعلق قانونی معاملات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاکستان میں خواجہ سراؤں کو دستیاب قانونی حقوق اور تحفظات پر تبادلہ خیال کیا اور انہیں اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہونے اور جدوجہد کرنےکی ترغیب دی۔