جس طرح پاکستان کے دینی مدارس میں مذہبی علوم پڑھائے جاتے ہیں، اسی طرح ملک کی عصری اعلی جامعات میں بھی شعبہ علوم اسلامیہ میں دینی علوم پڑھائے جاتے ہیں اور ان پر تحقیق ہوتی ہے۔یہ جاننے کی ضرورت تھی کہ دینی مدارس اور عصری جامعات کے نصابات کا تحقیقی تقابل کیا جائے اور ان دینی نصابات کو عالمی شہرت یافتہ بین الاقوامی اسلامی جامعات کے تناظر پر پرکھا جائے، تاکہ معلوم ہوسکے کہ وطن عزیز کے مدارس اور جامعات کا دینی نصاب کس سطح پر ہے۔اس کے لیے مختلف اسلامی علوم کا الگ الگ تجزیہ کیاجاتا ہے کہ ان شعبوں میں کیا پڑھایا جاتا ہے اور اس کا دائرہ کیا ہے۔اس مضمون میں مخصوص جامعات ک تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ مضمون نگار جامہ دارالعلوم کراچی میں استاد ہیں۔
یہ مضمون تحقیقات کے خصوصی شمارے ’مسلم دنیا اور مذہبی تعلیم: رُجحانات و اصلاحات‘ (2023ء) میں شائع ہوا ہے۔
پاکستان اور پاکستان سے باہر کی معروف جامعات میں اسلامیات کے مضمون سے متعلقہ کئی علوم پڑھائے جاتے ہیں۔ان شعبوں میں نصاب کی صورتحال کیا ہے اور کون کون سی کتب زیردرس ہیں،ذیل میں اس کا ایک خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔اس تقابلی مطالعے کے لیے پاکستان کی چار مشہور جامعات: جامعہ کراچی،پنجاب یونیورسٹی،انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو شامل کیا گیا ہے۔جبکہ بین الاقوامی جامعات میں سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ اور جامعہ ازہر کے بی ایس علوم اسلامیہ کے نصاب کو منتخب کیا گیا ہے۔
قرآن مجید(متن)
منتخب پاکستانی جامعات میں سے کسی یونیورسٹی کے کلیہ علوم میں سے اسلامیہ کے شعبہ جات کے نصاب میں نہ تو قرآن مجید کی کوئی سورت بطور ناظرہ طلبہ کو پڑھائی جاتی ہے اور نہ ہی حفظ کروائی جاتی ہے، جبکہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت ملحقہ مدارس میں طلبہ کو ناظرہ قرآن پڑھایا جاتا ہے اور حفظ قرآن مجید بھی کرایا جاتا ہے، حفظ کی تکمیل پر وفاق کی طرف سے باقاعدہ طور پر حفاظ طلبہ کاامتحان لیا جاتا ہے اور کامیاب طلبہ کو حفظ کی سند بھی دی جاتی ہے۔
بین الاقوامی جامعات یعنی جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے بی ایس لیول میں طلباء کو قرآن مجید کے ابتدائی دس پارے حفظ کروائے جاتے ہیں جبکہ جامعہ ازہر قاہرہ مصر میں مصری اور عربی طلباء کو مکمل قرآن مجید حفظ کروایا جاتا ہے جبکہ دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء کو آٹھ پارے حفظ کروائے جاتے ہیں۔
علوم القرآن
علوم القرآن کے موضوع پر منتخب پاکستانی جامعات کے نصاب میں زیادہ تر صرف تعارفی مواد شامل ہیں، ایم اے اسلامیات پنجاب یونیورسٹی کے نصاب میں علوم القرآن کے موضوع پر کسی قسم کی بحث نہیں کی گئی ہے جبکہ اس موضوع پر شعبہ علوم اسلامیہ کراچی یونیورسٹی کے نصاب میں ایک کورس اور کلیہ معارف اسلامیہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے نصاب میں دو کورسز شامل ہیں تاہم ان میں صرف تعارفی ابحاث ہیں۔ البتہ کلیہ اصول الدین انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے نصاب میں اس موضوع پر قدرے تفصیل سے بحث کی گئی ہے اور چار کورسز نصاب میں شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے برعکس وفاق المدارس العربیہ کے نصاب میں علوم القرآن کے موضوع پر علامہ صابونیؒ کی تصنیف التبیان فی علوم القرآن شامل ہیں جس میں علوم القرآن کے مختلف اقسام پر بحث کی گئی ہے، اس کے علاوہ طلبہ کو ابتدائی درجات میں علم تجوید کا مفصل نصاب بھی پڑھایا جاتا ہے، وفاق سے ملحق بعض مدارس میں علم قرپت کا مفصل کورس طلبہ کو پڑھایا جاتا ہے۔ جامعہ دارالعلوم کراچی میں بھی طلبہ کو درس نظامی کے ضمن میں درجہ ثالث سے درجہ سادسہ تک چار سالوں میں قرات عشرہ مفصل طور پر پڑھایا جاتا ہے، اس کے علاوہ درس نظامی سے فراغت کے بعد دو سالہ تخصص فی قرات بھی کروایا جاتا ہے جس میں علم قرات کے مختلف موضوعات پر مفصل تحقیق کی جاتی ہے۔
بین الاقوامی جامعات میں سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں علم قرات مفصل طور پر شامل ہے، اس کے علاوہ اعجاز قرآن پر بھی مفصل بحث نصاب کا حصہ ہے جبکہ جامعہ ازہر قاہرہ مصر کے نصاب میں علم تجوید، علوم القرآن، اعجاز قرآن اور متشابہات قرآن پر مناسب بحث کی گئی ہے۔
ترجمہ و تفسیر قرآن مجید
پاکستانی جامعات میں قرآن مجید کی بعض منتخب سورتوں کا تفسیری مطالعہ نصاب میں شامل کیا گیا ہے، طلبہ سے ان منتخب سورتوں کی تفسیر کے مطالعہ کی روشنی میں امتحان لیا جاتا ہے جبکہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب میں درجہ ثانیہ سے درجہ خامسہ تک چار سال کے دورانیہ میں مکمل قرآن مجید کا ترجمہ اور تفسیر طلبہ کو درساً پڑھایا جاتا ہے اور اس کے بعد درجہ سادسہ میں مکمل تفسیر جلالین طلبہ کو درساً پڑھائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ درجہ سابعہ(موقوف علیہ) میں تفسیر بیضاوی کا منتخب حصہ طلبہ کو درساً پڑھایا جاتا ہے۔
بین الاقوامی جامعات میں سے جامعہ ازہر قاہرہ، مصر کے نصاب میں مکمل قرآن مجید کی تفسیر شامل ہے جبکہ جامع اسلامیہ مدینہ منورہ میں قرآن مجید کی چند منتخب بڑی سورتوں کی تفسیر شامل ہے جو کہ تقریباً چار پارے بنتے ہیں۔
حدیث شریف
حدیث شریف کے عنوان سے کلہ معارف اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی کے نصاب میں فواد عبدالباقی کی کتاب اللؤو الامراجان کے 70 ابواب کی منتخب احادیث شامل ہیں۔ شعبہ اصول الدین کلیہ معارف اسلامیہ کراچی یونیورسٹی کے نصاب میں صحاح ستہ کے 83 ابواب کی منتخب احادیث شامل ہیں۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ حدیث کے نصاب میں احادیث کے موضوع پر لکھی گئی 26 مختلف کتابوں کے منتخب ابواب سے احادیث یکجا جمع کی گئی ہیں اور ایک کتاب مطالعہ حدیث کے عنوان سے مرتب کی گئی ہے، اس کتاب کا مطالعہ نصاب میں شامل ہے۔جبکہ کلیہ اصول الدین انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ حدیث کے نصاب میں صحاح ستہ کے 157 منتخب ابواب کی احادیث شامل ہیں۔ بین الاقوامی جامعات میں سے کلیہ حدیث جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں علامہ شوکانی کی کتاب نیلالادوطار سے 865 حدیثیں اور صحا ستہ سے 704 حدیثیں(1569 حدیثیں) نصاب میں شامل ہیں، اس کے علاوہ علامو ابن البادی کی کتاب المحرر فی الحدیث کی 411 حدیثیں طلبہ کو حفظ کروائی جاتی ہیں جبکہ کلیہ اصول الدین جامعہ ازہر قاہرہ مصر کے شعبہ حدیث کے نصاب میں صحاح ستہ کی 50 حدیثوں کی مفصل تشریح اور 43 مختلف موضوعات پر دوسری کتب احادیث سے لی گئی حدیثوں کی تشریح شامل ہے ۔
منتخب قومی اور بین الاقومی جامعات کے مقابلے میں حدیث شریف کے موضوع پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے درجہ عالمیہ کا نصاب انتہائی مفصل اور جامع ہے۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے عالمیہ کے نصاب میں صحا ح ستہ اور مشکوۃ المصابیح طلبہ کو مکمل درساً پڑھائی جاتی ہیں، جبکہ موطا امام مالک، موطا امام محمد، شرح معانی الآثار کے انتخب ابواب طلبہ کو درساً پڑھائے جاتے ہیں، گویا وفاقالمدارس العربیہ پاکستان کے نصاب میں ہر موضوع سے متعلق احادیث شامل ہیں۔
علم الصرف والنحو
علم الصرف اور علم النحو کے موضوع پر کوئی بھی کورس نہ تو مستقل طور پر منتخب پاکستانی جامعات کے نصاب میں شامل ہے اور نہ ہی ان موضوعات پر کسی اور مضمون کے تحت ضمناً بحث کی گئی ہے، حالاکہ وطن عزیز کی جامعات کے علوم اسلامیہ کے نصاب میں ان دونوں موضوعات پر مفصل ابحاث شامل کرنا انتہائی ضروری ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں علوم دراصل عربی گرائمر کے قبیل سے ہیں اور دین کا علوم کا وسیع تر حصہ عربی زبان میں پایا جاتا ہے، بنا بریں جب تک ان دونوں علوم کے متعلق طلبہ کو آگاہی حاصل نہیں ہوگئی اس وقت تک عربی زبان میں لکھی ہوئی کتابوں کو تو سمجھنا کجا عربی عبارت کو پڑھنا بھی ان طلبہ کے لیے مشکل ہوگا۔
پاکستانی جامعات کی طرح ان دونوں موضوعات پر جامعہ ازہر کے نصاب میں بھی کوئی کورس شامل نہیں ہے ، تاہم چونکہ وہاں کے باسیوں کی مادری زبان عربی ہے جس کی وجہ سے عربی زبان پر ان کو مکمل عبور حاصل ہے، بنا بریں جامعہ ازہر کے نصاب میں ان مضامین کو شامل نہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، البتہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں ان دونوں موضوعات پر ایک ایک کورس شامل کیا گیا ہے، جس میں انتہائی اختصار کے ساتھ صرف و نحو کے قوائد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
منتخب قومی اور بین الاقوامی جامعات کے برعکس وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ابتدائی چار سالہ نصاب(درجہ اولی سے درجہ رابعہ تک) میںان دونوں موضوعات پر کافی مفصل بحث کی گئی ہے اور کم وبیش 16 کتابیں ان دونوں موضوعات پر طلبہ کو درساً پڑھائی جاتی ہیں اور ان کا اجراء بھی کرایا جاتا ہے۔
علم فقہ و اصول فقہ
علم فقہ اور اس کے اصول بنیادی اور اہم مضامین ہیں۔ ان کے متعلق جاننا ایک طالب علم کے لئے عموماً اور علوم اسلامیہ کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لئے خاص طور پر بہت ضروری ہے، پاکستانی جامعات کے نصاب میں اس موضوع پر انتہائی کم مواد شامل کیا گیا ہے، کلیہ اصول الدین انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی کے چھ شعبہ جات میں سے کسی بھی شعبہ کے نصاب میں علم فقہ پر کوئی کورس شامل نہیں کیا گیا ہے جبکہ اصول فقہ کے موضوع پر صرف ایک کورس نصاب میں شامل ہے ۔ کراچی یونیورسٹی کے ایم اے اسلامیات کے نصاب میں فقہ اور اصول فقہ پر ایک ایک کورس نصاب میں شامل ہے تاہم ان میں فقہ کے چند موضوعات پر مختصر بحث کی گئی ہے اور زیادہ تر علم فقہ کے تاریخی پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے جبکہ پنجاب یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم اے اسلامیات کے نصاب میں اصول فقہ پر مستقل طور پر کوئی کورس نصاب میں شامل نہیں ہے، صرف ضمنی طور پر علم فقہ کے موضوع کے تحت اصول فقہ پر کچھ روشنی ڈالی گئی ہے، علم فقہ پر اگرچہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے نصاب میں کچھ موضوعات پر مفصل بحث کی گئی ہے تاہم وہاں تعلیمی سلسلہ صرف مطالعہ تک محدود ہے جوکہ حقیقت میں طالب علم کی صوابدید پر ہوتا ہے۔
علم فقہ اور اصول فقہ پر بین الاقوامی جامعات میں سے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کا نصاب اتہائی مفصل اور جامعہ ہے، جامعہ اسلامیہ کے نصاب میں علامہ ابن رشد کی کتاب بدایۃ المجتہد کا مفصل حصہ طلبہ کو درساً پڑھایا جاتا ہے جس کے بعد طلباءإ کی استعداد میں فقہی اعتبار سے نمایاں بہتری آجاتی ہے۔ اسی طرح اصول فقہ سے متعلق دو مضامین اصول الفقہ اور القواعد الفقہیہ کے عنوان سے نصاب میں شامل ہیں، ان دونوں مضامین کا نصاب بھی ماشاء اللہ انتہائی مفصل اور جامع ہے ، اور اگر یہ بات کہی جائے تو اس میں شاید کوئی مبالغہ نہ ہو کہ کلیۃ الشریعہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں اصول فقہ کے تمام ضروری اور اہم مباحث پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
منتخب قومی اور بین الاقوامی جامعات کے مقابلے میں علم فقہ اور اصول فقہ کے موضع پر وفاق المدارس العربیہ کانصاب نہ صرف یہ کہ زیادہ مفصل اور جامعہ ہے بلکہ ایک مثالی نصاب ہے، علم فقہ کے موضوع پر قدوری، کنز الدقائق، شرح وقایہ سے لیکر ہدایہ کی چاروں جلدیں جبکہ اصول فقہ پر اصول الشاشی، نور الانوار، حسامی سے لیکر توضیح و تلویح تک مفصل کتابیں نصاب میں شامل ہیں ، ان کتابوں میں علم فقہ اور اصول فقہ کے ہر موضوع پر سر حاصل بحث کی گئی ہے جس سے طلبہ میں ایک خاص فقہی ملکہ پیدا ہوجاتا ہے۔
علم منطق
پاکستانی جامعات میں سے صرف کلیہ اصول الدین ، انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ عقیدہ و فلسفہ کے نصاب میں علم منطق کے حوالے سے تین کورسز المنطق القدیم، المنطق الجدید و مناہج البحث اور نقد المنطق القدیم کے عنوانات سے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی جامعہ کے نصاب میں علم منطق کے موضوع پر کوئی کورس شامل نہیں ہے، جبکہ بین الاقوامی جامعات میں سے صرف کلیہ اصول الدین جامعہ ازہر قاہرہ مصر کے شعبہ عقیدہ وفلسفہ کے نصاب میں علم منطق کے موضوع پر ایک کورس المنطق الحدیث ومناہج البحث کے عنوان سے شامل ہے۔
علم منطق کے موضوع پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب میں درجہ ثانیہ سے درجہ رابعہ تک تین سالوں میں پانچ کتابیں طلبہ کو درساً پڑھائی جاتی ہیں جن میں علم منطق کے تمام موضوعات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔
عربی زبان و ادب
عربی زبان و ادب کے عنوان سے منتخب پاکستانی جامعات میں سے کراچی یونیورسٹی اور پنجاب یونیورسٹی کے ایم اے اسلامیات کے نصاب میں ایک ایک کورس جبکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے نصاب میں دو کورسز شامل کئے گئے ہیں، جن میں صرف عربی زبان کی ابتدائی تعارفی ابحاث پر کچھ مختصر روشنی ڈالی گئی ہے اور وہ بھی زیادہ تر مطالعہ کی حد تک محدود ہے۔انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں اگرچہ عربی اور انگریزی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے لیکن عربی ادب پر کوئی بھی کورس ایم اے اسلامیات کے نصاب میں شامل نہیں ہے، اس کے برعکس وفاق المدارس العربیہ سے الحاق شدہ مدارس میں جہاں قسم العربی کے طلبہ کو عربی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ درجہ اولی سے لیکر درجہ سادسہ تک چھ سالہ نصاب میں ہر سال عربی زبان و ادب پر کوئی نہ کوئی کتاب نصاب کا جز ہے جو کہ طلبہ کو درساً پڑھائی جاتی ہے اور اجراء بھی کرایا جاتا ہے۔
علم میراث
علم میراث کے موضوع پر پاکستانی جامعات کے نصاب میں کوئی کورس شامل نہیں ہے جبکہ بین الاقوامی جامعات میں سے صرف جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے نصاب میں اس موضوع پر ایک کورس نصاب میں شامل کیا گیا ہے، اسی طرح وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب میں بھی فن میراث پر ایک کتاب سراجی کے نام سے نصاب میں شامل ہے۔
علم الکلام
پاکستانی جامعات میں سے صرف کلیہ اصول الدین انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ عقیدہ فلسفہ کے نصاب میں علم الکلام پر مفصل روشنی ڈالی گئی ہے، اس کے نصاب میں علم کلام کا مفصل تعارف اور علم کلام کے ذیلی موضوعات یعنی المقدمات والالھیات، النبوات والسمعیات اور قضایا و نصوص کے موضوعات پر مفصل بحث کی گئی ہے اس کے علاوہ بقیہ جامعات اور دونوں بین الاقوامی جامعات کے نصاب میں علم کلام کے موضوع پر بالکل بحث نہیں ہوئی ہے۔جبکہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب میں علم الکلام کے موضوع پر ایک کتاب شرح عقائد کو نصاب میں شامل کیا گیا ہے جس میں علم کلام کے مختلف اموضوعات پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔