او آئی سی کا افغانستان میں خواتین کی تعلیم بحال کرنے کے لیے طالبان پر زور
گزشتہ دنوں تنظیم تعاون اسلامی (OIC)کا ایک وفد افغانستان گیا جہاں اس کی افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئیں۔یہ 25ارکان پر مشتمل علما کا ایک وفد تھا جو 31 اگست کی صبح کابل پہنچا۔یہ او آئی سی کے زیراہتمام شعبے ’مجمع الفقہ الاسلامی‘ کے علما کا اقدام تھا جس میں پاکستان سمیت متعدد اسلامی ممالک سے جید علما کرام شامل تھا۔وفد نے افغانستان کی کئی حکومتی شخصیات سے ملاقات کی جن میں وزیرداخلہ، نائب وزیراعظم اور وزیرتعلیم نمایاں تھے۔
اس وفد کے ایجنڈے میں ایک بنیادی پہلو خواتین کی تعلیم سے متعلق تھا۔علما نے افغان حکام اور علما سے یہ جاننے کی کوشش کی وہ خواتین کی تعلیم کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں اور مستقبل میں کیا فیصلہ کریں گے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز، جو وفد کا اہم حصہ تھے، ان کے مطابق طالبان کا اس پر اتفاق تھا کہ اسلام میں خواتین کی تعلیم کو اہمیت دی گئی ہے اور اسے روکا نہیں جا سکتا ، البتہ طالبان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے اور ثقافت کے لحاظ سے کئی چیزیں ایسی ہیں جو کافی حساسیت کی حامل ہیں اوراسلام نے بھی کچھ قواعد وضوابط طے کیے ہیں، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ خواتین کی تعلیم کو ازسرنو بحال کرنے سے قبل کچھ اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے پہلی جماعت سے لے کر چھٹی جماعت تک ایک نیا نصاب تشکیل دے دیا ہے، اگلے مرحلے میں بارھویں جماعت تک کے لیے نصاب کی تیاری کا کام جاری ہے۔ اسی طرح ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواتین کی تعلیم کو مخلوط نہیں بنایا جائے گا،بلکہ الگ انتظامات کیے جائیں گے۔اور یہ کہ مکمل حجاب بھی ضروری ہے۔ اور یہ سارا کام آہستہ آہستہ مکمل ہوجائے گا۔
ایک بین الاقوامی ادارے کو انٹرویو کے دوران ڈاکٹر قبلہ ایاز نے یہ امید ظاہر کی کہ طالبان شاید ٹھوس اقدامات کریں گے۔ان کے مطابق افغان حکام کا یہ کہنا تھا کہ نصاب کی تیاری مکمل ہے، انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے کچھ مسائل ہیں جن پر کام جاری ہے۔بہت جلد اس مسئےل کو حل کرلیا جائے گا۔
وفد کے ایجنڈے میں اسلام کے اندر اعتدال و میانہ روی اور خواتین کی ملازمت کے مسائل بھی شامل تھے۔تاہم زیادہ بات چیت خواتین کی تعلیم سے متعلق رہی۔
او آئی سی کے افغانستان کے لیے نمائندے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
تنظیم او آئی سی پہلے بھی خواتین کی تعلیم کو بحال کرنے کے حوالے سے کئی بیانات جاری کرچکی ہے اور اس نے یہ واضح کیا ہے کہ خواتین کی تعلیم اسلام میں ممنوع نہیں ہے۔ خواتین کو اس حق سے محروم کرنا عصرحاضر میں کسی طرح روا اور مجاز نہیں ہوسکتا۔
اس سے قبل رواں سال کے شروع میں بھی رابطۃ علما ء المسلمین کا ایک وفد افغانستان گیا تھا،تاہم اس کے ایجنڈے میں خواتین کی تعلیم وغیرہ س متعلق کوئی مسئلہ شامل نہیں تھا۔ یہ علما افغانستان کی صورتحال کا عمومی جائزہ لینے گئے تھے۔