ایرانی جارحیت

0

ایران نے بلوچستان کے علاقے پنجگور کے ایک مقام پر میزائل سے حملے کیے ہیں۔اس کے جواب میں پاکستان کی وزارت خاجہ نے کہا ہے کہ وہ جوابی کاروائی کا وحق رکھتے ہیں اور پاکستان نے ایران میں اپنے سفیر کو واپس بلایا ہے، جبکہ پاکستان میں متعین ایرانی سفیر جو اس وقت ایران میں تھے اسے واپس آنے سے منع کردیا ہے۔

ایران  نےگزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تین ملکوں پاکستان، شام اورعراق کی حدود میں مختلف مقامات پر میزائل  حملے کیے ہیں۔یہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران خطے  کے امن وامان کے حوالے سے کتنا غیرذمہ دار ہے۔ایران اپنے ملک میں ہونے والی جس طرح کی کاروائیوں  کو بنیاد بنا رہا ہے، اس طرح کی دہشت گردی کے واقعات پاکستان میں بھی ہوتے ہیں جن کے لیے ایرانی سرزمین استعمال ہوتی ہے۔جو قدم ایران نے اٹھایا،ایسی دراندازی سے عسکریت پسند تنظیموں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا نہ وہ کمزور ہوتی ہیں، بلکہ دونوں اطراف کے تناؤ کا انہیں اور زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔حالانکہ دنوں ممالک کی سرحدی سکیورٹی  کو بہتر بنانے اور متأثرہ علاقوں کو عسکریت پسند تنظیموں کی کاروائیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے حال ہی میں معاہدے ہوئے ہیں ، اس کے باوجود پاکستانی حدود میں جارحیت اور کھلی دراندازی بدامنی اور جنگ کو تحریک دینے کے مترادف ہے،اور اس سے  پاکستان کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ ایران کے حوالے سے جو رائے اور غیرجانبدارانہ رویہ رکھتا آیا ہے، اسے تبدیل کرے۔

پاکستان کو  ایران کے غیرسنجیدہ اور بدامنی کو تحریک دینے والے رویے کے خلاف  بین الاقوامی اور علاقائی سطح پرتمام سفارتی آپشنز بھی استعمال کرنے چاہیئں،تاکہ  اس طرح کے کسی بھی اقدام کا راستہ روکا جاسکے۔