سانحہِ سیالکوٹ کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل کی کاوشیں

0

3 دسمبر 2021ء کو سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں سری لنکن شہری پرنتھایا کمارا کو توہینِ مذہب کے الزام میں ایک ہجوم نے قتل کردیا تھا اور بعد میں اس کی لاش کو جلا دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد پوری دنیا میں ایک شور مچ گیا اور پاکستان پر شدید دباؤ پڑا کہ وہاں اقلیتوں کی صورتحال  تشویشناک ہے۔  اس  افسوسناک واقعے نے پاکستانی عوام کو  بھی تکلیف میں مبتلا کیا۔اس واقعے کے بعد ملک کے مختلف  سماجی، مذہبی اور قانونی شعبوں میں غوروفکر شروع ہوا کہ اس طرح کے واقعات کیوں رونما ہو رہے ہیں اور ان کا سدباب کیسے کیا جاسکتا ہے۔ اسی تناظر میں اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اجلاس کیے اور علما سمیت ملک کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو مدعو کرکے ان سے آراء لیں اور سخت گیر مذہبی عنصر کا درجہ حرارت کم کرنے کے لیے تجاویز طلب کیں۔ کونسل کی طرف سے اس موضوع پر مرتب کی جانے والی سفارشات و مباحث بہت ہی ہم نوعیت کی ہیں جن پر توجہ دینی ضروری ہے۔

کونسل کی سرپرستی میں علما و مشائخ کا ایک وفد سری لنکن ہائی کمیشن  بھی گیا اور وہاں انہوں نے پریس کانفرنس کی۔ علماء کرام نے واقعہ پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس کو مذہبی تعلیمات  کے سراسر منافی قرار دیا۔

سری لنکن سفارت خانے میں  پریس کانفرنس

علما نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم آج سری لنکن سفارت خانے میں  3 دسمبر کے اندوہناک واقعہ پر اظہار تعزیت اور اظہار یکجہتی کرنے آئے ہیں۔ سیالکوٹ کا حالیہ  سانحہ ایک المیہ ہے، جس کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ ہجوم کی صورت میں بے رحمانہ انداز میں ایک انسان کومارا پیٹا گیا اور بالآخر موت کے گھاٹ اتار کر  اس کی لاش جلائی گئی، ماروائے عدالت قتل  کا یہ ایک بھیانک اور خوفناک واقعہ ہے۔ بغیر ثبوت کےتوہین مذہب کا الزام لگانا غیر شرعی حرکت ہے۔

  • یہ پوری صورتحال قرآن و سنت، آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان اور ملک ملک میں رائج جرم و سزا کے قوانین کے سراسر خلاف ہے۔ ان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اسلامی نظریات کونسل کے چیئرمین سمیت پاکستان بھر کے مستند علماء نے بھر پور طریقے سے اس کی مذمت کی ہے۔
  • عاقبت نا اندیش عناصر کا یہ اقدام ملک و قوم، ایلام اور مسلمانوں کی سبکی کا باعث بنا ہے۔
  • علاوہ ازیں پیغام پاکستان کی قومی دستاویز جس میں ایسے ہر قسم کے مسلح اقدام کی نفی کی گئی، یہ اقدام اس سے سراسر انحراف ہے۔ پیغام پاکستان کو پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور مدارس بورڈز کی تائید حاصل ہے۔
  • ان شر پسند افراد کے خلاف رائج ملکی قوانین کے مطابق سخت سےسخت قانونی اقدامات کئے جائیں۔
  • اس تکلیف دہ واقعہ میں اید کی ایک کرن یہ تھی کہ نوجوان ملک عدنان نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر اس قتل ہونے والے بے گناہ شخص کو بچانے کی بھرپور کوشش کی، اس نوجوان کا یہ اقدام قابل تحسین بھی ہے اور قابل تقلید بھی۔
  • وزیراعظم پاکستان نے اس نوجوان کی حوصلہ افزائی کے لیے تمغہ شجاعت دینے کا اعلان  کر کے ایک بہت مستحسن اقدام کیا ہے۔
  • آج کا نمائندہ اجتماع قرار دیتا ہے کہ اسلام میں تشدد اور انتہا پسندی کی کوئی جگہ نہیں ہے لہذا علماء کرام اعتدال پسندی کو فروغ دیں، انتہاپسندی کو روکنے کے لیے معاشرے میں اپنا بھر پور کردر ادا کریں تاکہ ملک پاکستان امن اور آتشی کا گہوارہ بن جائے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا سوالنامہ

کونسل کےشعبہ تحقیق نے سانحہ سیالکوٹ کے اسباب و وجوہات اور اس قسم کے واقعات کے سدِباب کی حکمتِ عملی جاننے کے لیے چند سوالات مرتب کیے تھے، جوحسب ذیل ہیں:

1 – عوام الناس بالخصوص نوجوانوں میں  اس قدر سنگ دلی کیسے آئی کہ ایک انسان کی لاش کی تذلیل کرنے کے ساتھ ساتھ اسے جلانے سے بھی احتراز نہیں کیا گیا؟ اس کی نفسیاتی اور دیگر وجوہات کیا ہیں؟

2 – پاکستان میں توہین کے مرتب کے لیے قانون موجود ہونے کے باوجود عوام کی طرف سے از خود  سزا دینے کا رجحان کن وجوہات کی وجہ سے پیدا ہوا ہے؟

3 – لوگوں کی ذہن سازی کن خطوط پر  استوار کی جائے کہ وہ ایسی حرکتوں کا ارتکاب نہ کریں؟

4 – عوامی نوعیت کے واعظین سے غیر تحقیقی مضامین بیان کرنے اور ان کی گفتگو سے جذباتیت کا عنصر ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کئے جا سکتے ہیں؟

5 – کیا موجودہ عدالتی نظام میں ایسی تبدیلیاں ناگزیر ہیں کہ ان پر ایسا عوامی اعتماد بحال  ہوجائے کہ وہ قانون ہاتھ میں لینے جیسے اقدامات نہ کریں؟

6 – کیا قانون کو ہاتھوں میں لینے کے خلاف ایسے مناسب نعرے بنائے جا سکتے ہیں جو مستقل طور  پر عوامی شعور کا حصہ جائیں؟

7 – کیا ایسی وجوہات ہیں کہ لوگ اپنے انتقامی جذبے یا دیگر اپنے کسی مفاد کے پیش نظر اپنے مخالف پر   توہین مذہب/ رسالت کا غلط الرزام لگا دیتے ہیں؟ یا ایسی چیزوں کو توہین کے زمرے میں لے آتے ہیں، جن کا توہین سے کوئی تعلق نہیں ہوتا؟

8 – کوئی بھی اہم نکتہ  جو کوئی معزز رکن کونسل/ ماہر موضوع زیر بحث لانا مناسب سمجھے؟