سنکیانگ چین کے دینی مدارس

0

سنکیانگ چین کا اکثریتی مسلم آبادی والا صوبہ ہے۔ سنکیانگ یا شنجیانگ (انگریزی: Xinjiang، چینی: 新疆،ایگر : شىنجاڭ) عوامی جمہوریۂ چین کا ایک خود مختار علاقہ Autonomuos Region ہے۔ یہ ایک وسیع علاقہ ہے بلکہ یوں سمجھئے کہ دو پاکستان ملاکر ایک سنکیانگ بنتا ہے۔ تاہم اس کی آبادی کم ہے۔ سنکیانگ کی سرحدیں جنوب میں تبت اور، جنوب مشرق میں چنگھائی اور گانسو کے صوبوں، مشرق میں منگولیا، شمال میں روس اور مغرب میں قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، افغانستان اور پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے ملتی ہیں۔ اکسائی چن کا علاقہ بھی سنکیانگ میں شامل ہے۔یہاں پر مختلف نسلوں کے مسلمان آباد ہیں جس میں اکثریت ایغور کی ، پھر ہان اور  قذاق، حوئی وغیرہ کی نسلیں آباد ہیں ۔

مجھے ذاتی پر سنکیانگ کی مسلم ثقافت ، نظامِ تعلیم اور خصوصا ان کی دینی تعلیم کے حوالے سے جاننے میں بھرپور دلچسپی تھی۔ چند دن قبل پاکستانی علما، سکالرز، مذہبی سیاسی جماعتوں کے ایک نمائندہ وفد کے ساتھ Religious diplomacy forum کے زیراہتمام پہلی بار سنکیانگ دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ یہ فورم مذہبی سفارتکاری کے ذریعے دنیا بھر کے ممالک سے تعلقات کی بہتری، بین المذاہب مکالمے، علمی استفادے جیسے امور کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اس وفد کی سربراہی چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز صاحب کررہے تھے۔ سنکیانگ میں ہمیں سب سے بڑی جامع مسجد ’عیدگاہ مسجد‘ دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ پھر آکسو میں ایک اور جامع مسجد کا دورہ کرایا گیا۔ اسی طرح ارومچی جو کہ سنکیانگ کا دارلخلافہ ہے، کے مسلم ثقافتی مراکز کا  بھی دورہ کرایاگیا۔ سنکیانگ حکومت نے ہمیں آزادی کےساتھ مسلمانوں سے ملاقات اور تبادلہ خیال کا موقع فراہم کیا۔ ارومچی شہر میں ساٹھ کے قریب مساجد ہیں ۔ بلکہ اندرون شہر down town شاپنگ کے لیے جانا ہوا تو حیرت کی انتہا رہی کہ دو سو میٹر میں تین مساجد موجودتھیں۔ مساجد کا طرز تعمیر اور ان کی صفائی و ستھرائی اپنی مثال آپ تھے۔ اب تک صرف ایک ادارے  ’سنکیانگ اسلامک انسٹیوٹ‘ کی تقریباً آٹھ شاخیں ہیں  جو اپنی طرز تعمیر، تعلیم ، مسلم ثقافت کے حوالے انتہائی اہم ہیں۔

اسلامک انسٹی ٹیوٹ کی مسجد میں سنکیانگ ویغور خوداختیارعلاقے کے اسلامی ایسوسی ایشن کے صدر اور سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ کے سربراہ  محترم شیخ عبدالرقیب الصینی نے  پاکستانی علما کرام ، مذہبی تنظیموں اور دینی مدارس کے نمائندوں کو اپنے ادارے میں دورے اور ظہرانے کی دعوت دی۔ انہوں نےوفد کا  خود استقبال کیا اور فصیح عربی میں پاکستانی وفد کو خوش آمدید کہا۔

انہوں نے چین میں مذہبی آزادی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا  کہ عوامی جمہوریہ چین کے آئین نے چین کے ہر شہری کو مذہب کی مکمل آزادی کا حق دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں  کے خلاف ظلم وستم تو دور کی بات چین کے آئین اور قوانین کے مطابق ، کوئی فرد ، ادارہ یا ایجنسی کسی بھی شہری کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے سےنہیں  روک سکتے۔

مصر میں اسلام کا مطالعہ کرنے والے  انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے بتایا کہ سنکیانگ میں مسلمانوں کو   عبادت  اور اپنی رسومات  جیسے کھانے پینے ، تہوار ، شادی بیاہ ، جنازہ اپنے عقیدے کے مطابق ادا کرنے کی پوری آزادی ہے اور  اسلامی روایات کا مکمل احترام کیا جاتاہے۔انہوں نے کہا کہ چینی مسلمان سنکیانگ میں انتہا پسندوں کو ناپسند کرتے ہیں اور یہ کہ سنکیانگ کے مسلمان اپنے معاملات میں غیر ملکی مداخلت کے خلاف  ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صوبائی اور مرکزی حکومت طلباء کو کھانے پینے ، رہائش اور دیگر اخراجات کے لئے وظیفے دیتی ہیں ۔ کاشغر ، اکسو اور حوطان میں انسٹی ٹیوٹ کی شاخیں موجود ہیں جہاں دیہی طلباء مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

شیخ عبدالرقیب کے مطابق کہ انسٹی ٹیوٹ میں بغیر کسی فیس کے ائمہ کرام کے لئے تین ماہ کے تربیتی کورس کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔انسٹٹیوٹ کی مسجد میں 1200 افراد کے بیک وقت نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے ،اور یہاں  مسلمان روزانہ نماز پنچ گانہ، نماز جمعہ اور عید ین کی نماز یں  پڑھتے ہیں اور  دیگر اسلامی تقاریب کا انعقاد کرتے ہیں۔

وفد میں شامل علما نے کلاس روم کا دورہ کیا، جہاں پر تجوید کی کلاسز شروع تھیں ۔ مولانا راشد الحق سمیع نے ان سے قرآن کریم کی تلاوت کا مطالبہ کیا، جس پر اجتماعی طور پر عمل کیا گیا۔ طلبہ کی خوش الحانی نے پورے وفد کو متاثر کیا۔ ،اس کےساتھ  انسٹی ٹیوٹ کے ہاسٹلز ، کینٹین اور کلاس روم کا بھی دورہ کیا گیا۔

چین کے سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے کے صدر مقام ارومچی میں  1987 میں  تقریباً 6000 مربع میٹر کے رقبے پر تعمیر کیا گیا سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ میں    سنکیانگ کے مسلمانوں کو اسلامی  تعلیمات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے اور جو مسلمان وہاں دینی رہنمائی کے لیے جاتے ہیں یا اپنے بچوں کو پڑھانا چاہتے ہیں تو ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جاتا ہے۔اس انسٹی ٹیوٹ میں دینی علوم وفنون کی تدریس کا بخوبی انتظام موجود ہے۔یہاں  پانچ سالہ ڈگری کے علاوہ تین سال کے ، دوسال  کے اورمختلف دورانیے کے  دیگر ریفریشر کورسز پیش کیے جاتے ہیں۔پانچ سالہ ڈگری کا  مقصد یہاں کی مساجد کے لیے امام تیار کرنا ہے۔

ہرسال 18سے پچیس سال تک کے 100 طلبہ کو انسٹٹیوٹ میں داخلے کے لیے پورے سنکیانگ سے امتحان اور میرٹ  کی بنیاد پر  منتخب کیا جاتا ہے۔چین کی مرکزی حکومت اور مقامی حکومت طلبہ کے اخراجات اٹھانے کے علاوہ ہر طالب علم کو ماہانہ پانچ سو کا وظیفہ بھی دیتی ہے۔ اس کے علاوہ اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو سالانہ  فی کس4000ہزار یوآن کا  مزید وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ اور 90 فیصد طالب علم یہ وظیفہ حاصل کرسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ لوگ دوران ملازمت بھی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ انسٹٹیوٹ کے طلبہ چھٹیوں کے دوران اپنے گھر جاتے ہیں اس کے ساتھ انہیں چین کے مختلف علاقوں کے دورے بھی کرائے جاتے ہیں۔

مجھے اور وفد میں شامل جید علما کرام اور سکالرز کو اس مدرسے کی صفائی ، طرز تعمیر، نظم ونسق اور نصاب تعلیم نے  بہت متاثر کیا ۔ خصوصا ایک دینی مدرسے کے نصاب میں عوامی جمہوریہ چین کا دستور سمیت سوک ایجوکیشن اور مسلم ثقافت کی تعلیم میرے لئے بہت دلچسپی کی چیزیں تھی۔ وفد کے شرکا سے عرض کیا کہ چینی مساجد، مدارس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

سنکیانگ اسلامک انسٹیٹیوٹ اور سنکیانگ میں اس طرز پر چلنے والے دیگر اسلامی ادارے مذہب کے حقیقی پیروکار وں کے ساتھ ساتھ ذمہ دار شہری بھی ملک کو دے رہے ہیں جو مذہب کے ساتھ ساتھ انسانیت کی فلاح وبہبود میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

ہمارے وفد کا سنکیانگ چین کا دورہ ایک معلومات افزا اور انتہائی مفید ثابت ہوا۔ اس سے نہ صرف قریب سے وہاں کے مسلمانوں کی حالت دیکھنے کا موع ملا بلکہ وہاں کے دینی مدارس اور دینی تعلیم کے لیے ان کی کوششوں کو دیکھ کر ایک خوشگوار احساس ہوا۔